Official Website of Allama Iqbal
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے’’وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ‘‘ کے موضوع سے خصوصی سیمینار کا انعقاد

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے’’وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ‘‘ کے موضوع سے خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کی صدارت سابق ڈائریکٹر اقبال اکادمی پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے کی۔ مہمان خصوصی سنیئر صحافی و کالم نگار سعدیہ قریشی تھیں۔ ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے کلمات تشکر پیش کیے۔ مہمان مقررین میں ڈین سٹوڈنٹ افیئرز گورنمنٹ اسلامیہ کالج کوپر روڈ لاہور پروفیسر ڈاکٹر زیب النساء سرویا ، پروفیسر شعبہ فارسی ،اورینٹل کالج یونیورسٹی، جامعہ پنجاب ڈاکٹر عظمی زریں نازیہ، معروف شاعرہ پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ دلاور شاہ، سی ای او انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز اینڈ نرسنگ کالج ،ڈاکٹر ثانیہ کھیڑا ،سنیئر صحافی نورین گھمن شامل تھیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے کہا کہ اقبال طبقہ زن کو ملت اسلامیہ کا ایک اہم ستون گردانتے ہیں۔ علامہ اہمیت ِنسواں سے بخوبی آگاہ ہیں اور عورت کو اس مقام سے روشناس کراتے ہوئے ان کی نظر محض فرائض نسواں پر نہیں ریتی بلکہ وہ حقوقِ نسواں کے داعی بھی ہیں۔ وہ مسلم خواتین کو اس امر سے آشنا کراتے ہیں کہ عورت بحیثیت فرد مسلم ملت کی اصلاح و افلاح میں کس طرح اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ سعدیہ قریشی نے تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحت مند معاشرے کی تعمیردونوں صنف کی تربیت سے ہی ممکن ہوگی۔ علامہ محمد اقبال کے کلام میں جن خواتین کا ذکر ملتا ہے ان کی سیرت سے رہ نمائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ پروفیسر زیب النساسرویا نے کہا کہ پاکستانی خواتین کسی میدان میں پیچھے نہیں ہیں خواتین کی اہمیت کے حوالے سے اسلام میں اس کی مثال ایسی ملتی ہے کہ رسول ﷺ نے پہلا مشورہ حضرت خدیجہ الکبریٰ سے کیا۔ رسول ﷺ کا یہ عمل خواتین کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ خواتین کل بھی اول تھیں آج بھی اول ہیں اور اول ہی رہیں گی۔ پروفیسر عظمی زریں نے کہا کہ حیات اقبال کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اقبال نے عملاًبھی مسلم خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے مختلف اداروں کے قیام کو سراہا۔ خود خواتین کو عورتوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے ترغیب بھی دلائی ۔ پروفیسر شاہدہ دلاور نے کہا عورت کو مساوی حقوق کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے اضافی حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں ایک مغربی معاشرہ کی نسبت ہمارے معاشرہ میں عورت کے حقوق اس سے بھی کہیں بڑھ کر ہیں۔ ڈاکٹر ثانیہ کھیڑا نے کہا کہ جدید دور کی خواتین کو عملی طور پر مضبوط ہونا چاہیے۔ اپنا مقام آپ پیدا کرنا چاہیے۔ نورین گھمن عورت ماں، بہن، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سے مرد کی زندگی کو سنوارتی ہے۔ ماں کی گود بچے کی سب سے پہلی درسگاہ ہوتی ہے۔ ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے تمام معززمہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئےکہا کہ اقبال کے مذکورہ شعر کو مکمل کیا جائے، اس میں پنہاں رموز پر غور کیا جائے اور اس کے اصل معنی کو سمجھا جائے کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کائنات کا حسن عورت کے دم سے ہے۔ عورت نصف انسانیت ہے۔ عورت کے تصور سے ہی کائنات میں رنگ وبو ہے۔ہمیں اپنےمسائل کے حل کے لیے خواتین کے حقوق اور اقوام متحدہ کی تنظیموں کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے۔اسلام نے ان تمام قبیح رسوم کا قلع قمع کردیا جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں اور عورت کو وہ حقوق عطا کیے جس سے وہ معاشرے میں اس عزت و تکریم کی مستحق قرار پائی۔