Official Website of Allama Iqbal
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کا اجلاس

قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کے زیر انتظام لاہور میں واقع اداروں اقبال اکادمی پاکستان، ایوان اقبال کمپلیکس، اردو سائنس بورڈ اور شاکر علی میوزم کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کا اجلاس ۹؍ مارچ ۲۰۲۳ء کو ایوان اقبال لاہور کے کمیٹی روم نمبر ۳ میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین سینیٹ سٹینڈنگ کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ نے کی۔ سیکرٹری سینیٹ سٹینڈنگ کمیٹی سینیٹر فرزانہ خان تھیں۔
اجلاس میں سینیٹر عرفان الحق صدیقی، سینیٹر عطاالرحمن، سینیٹر کیشو بائی، سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن محترمہ فارینہ مظہر، ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین، ڈائریکٹر جنرل ادارہ فروغ قومی زبان ڈاکٹر راشد حمید، ڈائریکٹر جنرل پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس ایوب جمالی، ایڈمنسٹریٹر ایوان اقبال جناب انجم وحید اور منسلک محکموں کے افسران نے بھی شرکت کی۔
سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ نے کہا کہ اقبال اکادمی پاکستان کی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے مزید فنڈز فراہم کیے جائیں گے تاکہ علامہ محمد اقبال کا پیغام عام آدمی تک پہنچ سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایوان اقبال کمپلیکس کا اقبال اکادمی پاکستان سے انضمام جلد متوقع ہے جس سے اقبال اکادمی مالی و انتظامی طور پر مستحکم ہو جائے گی اور فکر اقبال کی ترویج مزید بہتر ہو جائے گی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اقبال اکادمی پاکستان علامہ محمد اقبال کے فارسی کلام کے اُردو ترجمے کی اشاعت کو یقینی بنائے اور نئے اقبال اسکالرز کی حوصلہ افزائی کرے۔ سینیٹر عطا الرحمن نے کہا کہ علامہ محمد اقبال پر مزید تحقیقی کام بھی سامنے آنا چاہیے اور اس علمی مقصد کے لیے ماہرین اقبال کی خدمات مستعار لینی چاہئیں۔
ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے اکادمی کے شعبہ جات کی تفصیلی کارکردگی سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اکادمی نے گزشتہ تین برس میں ۷۰ سے زائد کتب، مجلات اور بروشر شائع کیے ہیں۔ علامہ اقبال کی فکر پر تحقیق کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اکادمی سے دو تحقیقی جرائد اقبالیات(اُردو) اور اقبال ریویو(انگریزی) شائع ہوتے ہیں۔ ان جرائد کی اشاعت جو پہلے تعطل کا شکار تھی، اسے بھی رواں کیا ہے اور جلد ہی اس کے شمارے ایچ ای سی کے جراید کی فہرست میں شامل ہو جائیں گے۔
علاوہ ازیں اکادمی کے کم و بیش دس برس سے زائد کے صدارتی اقبال ایوارڈ کے عمل کو بھی مکمل کر کے بحال کر دیا گیا ہے اور اب یہ ہر سال باقاعدگی سے دئیے جارہے ہیں۔ اکادمی کا مرکز فروخت جب میکلوڈ روڈ پر تھا تو اکادمی کے مین آفس میں رابطہ کرنے والوں اور اکادمی تشریف لانے والے اہل علم کو اکادمی کی مطبوعات کے حصول میں دشواری ہوتی تھی۔ اب اکادمی کا یہ مرکز فروخت ایوان اقبال میں منتقل ہو چکا ہے جس سے شعبہ فروخت کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔
کرونا وبا کے دوران اکادمی نے اپنی سرگرمیاں معطل نہیں کیں بلکہ اکادمی کے شعبہ روابط عامہ نے اس دوران قومی و بین الاقوامی اقبال سکالرز خصوصاً نوجوان اسکالرز کو آن لائن لیکچرز کے لیے پلیٹ فارم مہیا کیا- پرائمری سطح سے لے کر یونیورسٹی کی سطح کے طلبہ و طالبات کے مابین کلام اقبال پر مقابلہ جات منعقد کروائے گئے اور تعلیمی وفود کے دورے بھی کروائے گئے۔ اقبال کی فکر اور جہات پر ملک بھر قومی و بین الاقوامی کانفرنسز اور سیمینارز کا انعقاد کیا گیا۔ پاکستان ڈے کے حوالے سے بھی خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔ فکر اقبال کی ترویج کے لیے نہ صرف ملک بھر کے تعلیمی اداروں بلکہ دوسرے ممالک کے ساتھ بھی مفاہمتی یادداشت کے معاہدے عمل میں لائے گئے۔
اکادمی کے شعبہ اطلاعیات اقبال اکادمی کی آفیشل ویب سائٹز www.allamaiqbal.com اور Iqbal cyber library پر کثرت سے ویورز آئے ہیں۔ اکادمی کے یو ٹیوب چینل پر اس وقت فکر اقبال پر 1500 سے زاید ویڈیوز دستیاب ہیں جبکہ سوشل میڈیا (وٹس ایپ، ٹوئٹر اور فیس بک) پر 2000 سے زائد کلام اقبال، فکر اقبال اور اقبال کی جہات کے حوالے سے پوسٹس شیئر کی گئی ہیں۔ اقبال اکادمی نے کلیات اقبال اردو کی موبائل ایپلی کیشن اور ویب سائٹس بھی جاری کی ہوئی ہے جس سے کلام اقبال اردو میں اشعار کی تلاش ہر اہل علم کی دسترس میں ہے۔ قائمہ کمیٹی نے اقبال اکادمی کی کارکردگی کو خوب سراہا۔

اقبال اکادمی پاکستان