Official Website of Allama Iqbal
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام علامہ محمد اقبال کے فرزند جسٹس (ر)ڈاکٹرجاوید اقبال مرحوم کے صد سالہ جشن ولادت کے حوالے سے خصوصی سیمینار

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام علامہ محمد اقبال کے فرزند جسٹس (ر)ڈاکٹرجاوید اقبال مرحوم کے صد سالہ جشن ولادت کے حوالے سے خصوصی سیمینار کا انعقاد ایوان اقبال میں کیاگیا۔ تقریب کی صدارت جسٹس (ر)ناصرہ جاوید اقبال نے کی۔ مہمان خصوصی سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر مظفر عباس تھے۔ کلمات تشکر ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے پیش کیے۔ مہمان مقررین میں معروف تجزیہ نگار جناب سجاد میر،معروف صحافی جناب فرخ سہیل گوئندی، ماہر اقبالیات ڈاکٹر وحید الزمان طارق، سابق صدر شعبہ جی سی یونیورسٹی ،پروفیسر شفیق عجمی ، مصنف جناب ولی محمد خان اور سربراہ شعبہ ادبیات اقبال اکادمی ،ڈاکٹر طاہر حمید تنولی شامل تھے۔ نظامت کے فرائض جناب زید حسین نے انجام دئیے۔ پروفیسرڈاکٹر مظفر عباس کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر جاوید اقبال مرحوم صوفی منش انسان تھے۔ نوجوان طلبہ کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے ،وہ بہت مثبت خیالات کے مالک تھے۔انہوں نے واقعتا ہی جاوید بن کر دکھایا۔ان کی گفتگو دلچسپ ہوتی تھی کیونکہ ان کے پاس بتانے کو بہت کچھ ہوتا تھا۔ مطالعہ بھی وسیع تھا۔ سفر بھی بہت کیے تھے
ڈاکٹرطاہر حمید تنولی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جناب جاوید اقبال نظریہ پاکستان کے امین تھے۔ قیام پاکستان اور تعمیر پاکستان میں ان کی خدمات قومی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
فرخ سہیل گوئندی کا کہنا تھاجاوید اقبال اپنے زمانے کے مفکر تھے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال عمر بھر پاکستانی معاشرے میں عدل و انصاف کی سربلندی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کوشاں رہے۔ انہوں نے جہد مسلسل سے اپنا منفرد مقام بنایا۔
پروفیسر شفیق عجمی نے کہا کہ جسٹس جاوید اقبال نے اسلامی سیاسی فلسفے پر کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی مکمل کی۔حکیم الامت کے فرزند ڈاکٹر جاوید اقبال تحریک پاکستان کے کارکن بھی رہے۔قیام پاکستان کے بعد انہوں نے ماہر قانون دان کے طور پر اپنا سکہ منوایا۔
ڈاکٹر وحید الزمان طارق کا کہنا تھا کہ جاویداقبال نے نظریہ پاکستان، میراثِ قائداعظم، افکارِ پریشان، حیاتِ اقبال، زندہ رود اور خود نوشت اپنا گریبان چاک کے نام سے اہم کتب تصنیف کیں، شاعرِ مشرق علامہ اقبال کو بھی اپنے بیٹے سے بڑی محبت تھی جس کا ثبوت انہوں نے جاوید نامہ لکھ کر دیا۔
جناب سجاد میر نے کہا کہ فرزند اقبال جاوید اقبال پاکستانی قوم کو درپیش چیلنجز اور ملت اسلامیہ کے حالات پر غوروخوض کرکے اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ ان کی زبوں حالی کا بنیادی سبب جدید علوم وفنون کا فقدان ہے۔ انہوں نے مسلسل محنت سے علم و تحقیق کی دنیا میں اپنے لئے منفرد مقام حاصل کیاتھا۔
جسٹس(ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ میرے شوہر ڈاکٹر جاوید اقبال مرحوم نے علامہ اقبال کے اس شعر ’’مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے، خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر‘‘ کے مطابق زندگی بسر کی۔ انہوں نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ علمی وادبی کاموں میں صرف کیا۔ ڈاکٹر جاوید اقبال ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے ۔
ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے تمام مہمانان گرامی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر جاوید اقبال کم وبیش ۲۱برس تک نائب صدر اقبال اکادمی پاکستان رہے ۔ اس ادارے کی سرگرمیوں کے فروغ میں ان کا کردار کلیدی تھا۔ اقبال شناسی کے ضمن میں ان کی کمی تادیر محسوس کی جاتی رہے گی۔ ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی کا مزید کہنا تھا کہ اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر جاوید اقبال کے صد سالہ جشن ولادت کے حوالے سے ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر اکادمی کے یو ٹیوب چینل پر ویڈیو کلپس روزانہ کی بنیاد پر جاری کرے گی جس کا افتتاح جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کیا ۔