Official Website of Allama Iqbal
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

ڈاکٹر جاوید اقبال کی پانچویں برسی کے موقع پرخصوصی تقریب
’’بیادِ ڈاکٹر جاوید اقبال‘‘( فرزندِ اقبال)

’’بیادِ ڈاکٹر جاوید اقبال‘‘ (فرزندِ اقبال)
ڈاکٹر جاوید اقبال نے اپنے والد علامہ اقبال کی تلقین پر زندگی مرد حق کی تلاش میں گزاری: سینیٹر ولید اقبال
انھوں نے والد کے احکامات کے مطابق خود کوڈھالا: جسٹس ناصرہ جاوید
کلام اقبال میں جاوید کا اسم ہر دور کے جوانوں میں تحرک و حرارت کے ایک استعارہ کی صورت رکھتا ہے:ڈاکٹر بصیرہ عنبرین

فرزند اقبال ڈاکٹر جاوید اقبال کی پانچویں برسی کے موقع پر تقریب سے مقررین کا خطاب
اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام فرزند اقبال ڈاکٹر جاوید اقبال کی پانچویں برسی کے موقع پرخصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب کی صدارت سینیٹر ولید اقبال نے کی۔جسٹس ناصرہ اقبال اور میاں اقبال صلاح الدین مہمان خصوصی تھے۔ ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے کلماتِ تشکر ادا کیے جب کہ میزبانی کے فرائض ہارون اکرم گل نے انجام دئیے۔ مہمان مقررین میں ڈاکٹر عطیہ سید، بریگیڈئیر ڈاکٹر وحید الزمان طارق ، پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر ، اعجاز الحق اعجاز، ڈاکٹرطاہر حمید تنولی، میاں ساجد علی ، حسن رضا اقبالی اور محمد طارق طاہرشامل تھے۔ سینیٹرولید اقبال نے کہا کہ مولانا رومی کے انسان کامل اور نطشے کے سپر مین کے تصور کو آگے بڑھاتے ہوئے اقبال نے مرد حق کا تصور پیش کیاجو ان کو قائد اعظم کی شکل میں وہ عملی صورت میں حاصل بھی ہو گیا۔ میر ے والد ان کی تلقین کے مطابق ہمیشہ مرد حق کی تلاش کرتے رہے۔ جسٹس ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ جاوید اقبال (مرحوم )بہت محنتی تھے۔نو سال کی تحقیق کے بعد ڈاکٹر صاحب نے’’زندہ رود‘‘لکھی اور کسی سے مدد نہیں لی۔ وہ اپنی والدہ کو بہت یاد کرتے تھے اور انھوں نے والد کے احکامات کے مطابق خود کوڈھالا۔
میاں اقبال صلاح الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر جاوید اقبال کی زندگی’’دیارعشق میں اپنا مقام پیدا کر‘‘پر مبنی نظم میں لکھے گئے ہر ایک شعر سے عبارت تھی۔ وہ سکوت لالہ و گل کو ’’خاموش اکثریت‘‘ سے تشبیہ دیتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ نئے نصابات میں ڈاکٹر جاوید اقبال کی کتب بھی شامل ہونی چاہئیں۔انھوں نے اپنی یادیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب جب بھی کچھ لکھتے تو سب سے پہلے اپنی بہن یعنی میری والدہ کو سناتے تھے۔
ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے کہا کہ ڈاکٹر جاوید اقبال کا ظاہر و باطن ایک تھا۔وہ علامہ اقبال کو سب سے بہتر طور پر سمجھتے تھے۔ وہ ایک اعلی پائے کے مصنف ،مستند اور غیر جانب دار محقق تھے۔ انھوں نے کہا کہ علامہ اقبال کو سمجھنے کے لیے ان کی نثر ضرور پڑھنی چاہیے اور اس سلسلے میں ڈاکٹر جاوید اقبال کی تحریریں ہماری رہ نمائی کرتی ہیں۔ ڈاکٹر سلیم مظہر نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ پنجاب یونیورسٹی اقبال اکادمی کے ساتھ باہمی مفاہمت کی یا دداشت (MOU)پر بھی دستخط کرے گی کہ تاکہ علامہ اقبال اور ڈاکٹر جاوید اقبال کی تعلیمات کو آگے بڑھایا جائے۔ ڈائریکٹر اقبال اکادمی پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے کہا کہ اقبال کی شاعری قوت ، حرکت اور حرارت کا استعارہ ہے۔ کلام اقبال میں جاویدکا اسم نوجوانوں کے لیے تحریک کاایک استعارہ ہے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال نے اپنی علمی وتحقیقی صلاحیتوں کا بہترین استعمال کیا۔ اقبال کے کلام کو نوجوانوں میں عام کر دینا اس وقت اہم ترین ضرورت ہے۔
بریگیڈئیر ڈاکٹر وحید الزمان طارق نے کہا کہ علامہ اقبال نے اپنی وفات سے قبل چوہدری محمد حسین سے کہا کہ جاوید اقبال کو’’جاوید نامہ‘‘ ضرور پڑھانااور ان کی زندگی پر اس کے گہرے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔
ڈاکٹر عطیہ سیدنے جاوید اقبال (مرحوم) کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان پر علمی و شخصی حوالے سے خیالات کا اظہار کیا۔ڈاکٹر طاہر حمید تنولی نے کہا کہ جاوید اقبال ہمیشہ کوتاہیو ں کونظر انداز کرتے اورحوصلہ افزائی کرتے تھے۔ حسن رضا اقبالی نے کہا کہ جاویداقبال کے ساتھ وقت گزارنا میرے لیے باعث سعادت ہے۔وہ مجھ پر بہت شفقت کرتے تھے۔ میاں ساجد علی نے گفت گو کرتے ہوئے کہا ڈاکٹر جاوید اقبال کی یاد میں بھی یادگاری ٹکٹ جاری کیا جانا چاہیے۔نوجوان سکالر محمد طارق طاہر نے ڈاکٹر جاوید اقبال کی سوانح اور شخصیت پر مختصر اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر اقبال اکادمی پاکستان کی جانب سے جاوید اقبال (مرحوم) کی کتب کی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا۔

تصاویر

 
   
   
   
   
   

اقبال اکادمی پاکستان