Official Website of Allama Iqbal
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

دو روزہ ’’آل پاکستان ایلیٹ انسٹی ٹیوٹ ٹیلنٹ ہنٹ“، کیڈٹ کالج لاڑکانہ میں ناظم اقبال اکادمی کی بطور مہمانِ خصوصی شرکت

اقبال امت مسلمہ اور خاص کر اہل پاکستان کے لیے اللہ کا بہت بڑا انعام ہیں۔جمال الدین افغانی کے بعد علامہ اقبال کی ہی وہ توانا آواز ہے کہ جس نے لا شرقیہ،لا غربیہ فقط ملت اسلامیہ کی نغمہ سرائی اور صوت سرمدی سے مسلمانوں کے تن مردہ میں روح پھونکی اورانہیں ان کی عظمت رفتہ کا احساس دلایا۔ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر عبدالروف رفیقی نے ۲دسمبر ۲۰۲۳کو مجلس اقبال چشمہ کے زیر اہتمام ہونے والی"پیغام اقبال کانفرنس"میں کیا -
مجلس اقبال چشمہ کے زیر اہتمام "پیغام اقبال کانفرنس"کا انعقاد ۲دسمبر ۲۰۲۳کو اباسین کلب چشمہ میں کیا گیا ۔تقریب کے مہمان خصوصی ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر عبدالروف رفیقی اور ممتاز ماہر اقبالیات، سابق ڈائریکٹر اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ اورسابق ایڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹر طالب حسین سیال تھے۔
ڈاکٹر عبدالروف رفیقی نے کہا کہ اقبال امت مسلمہ اور خاص کر اہل پاکستان کے لیے اللہ کا بہت بڑا انعام ہیں۔ جمال الدین افغانی کے بعد علامہ اقبال کی ہی وہ توانا آواز ہے کہ جس نے لا شرقیہ،لا غربیہ فقط ملت اسلامیہ کی نغمہ سرائی اور صوت سرمدی سے مسلمانوں کے تن مردہ میں روح پھونکی اورانہیں ان کی عظمت رفتہ کا احساس دلایا۔ اگرچہ علامہ کا اردو کلام بے مثل ہے مگر اس کوہسار علم کے فارسی اشعار جو تقریبا نو ہزار سے زائد ہیں۔ ان میں حریت،حمیت اور درس خودی کی تڑپ پوری جولانیوں پہ ہے۔ اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ فارسی بولنے ممالک جیسے ایران، افغانستان، تاجکستان، اور وسطی ایشیائی ممالک آمریت سے آزادی حاصل کرنے کے دنوں میں کلام اقبال سے حرارت لیتے رہے۔
ایران،وسطی ایشیا کی تمام ریاستوں میں زبور عجم سے علامہ کی نظم" اے غنچہ خوابیدہ چو نرگس نگراں خیز۔کاشانہ مارفت بتاراج غماں خیز۔ ”از خواب گراں،خواب گراں،خواب گراں خیز....“ تمام انقلابیوں کو ازبر تھی اور گلی کوچوں میں مترنم آواز میں ٹولیوں میں پڑھی جاتی تھی۔آج بھییہ نظم تاجکستان کا غیر سرکاری قومی ترانہ ہے۔تاجکستان کے قومی ترانہ میں اقبال اور فردوسی کا بھی ذکر ہے۔
ڈاکٹر عبدالروف رفیقی نے مزید کہا کہ ایران میں میٹرک کی سطح پہ ہر طالب علم کو علامہ اقبال کے کم از کم دو سو اشعار زبانییاد ہونا ضروری ہیں۔خدا کرے میری ارض پاک کے ماہرین تعلیم اور نصاب بنانے والے بھی اقبال کو اس کا جائز مقام دیتے ہوئے اس طرح کی روش اختیار کریں۔
اس سےپہلے ممتاز ماہر اقبالیات، سابق ڈائریکٹر اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ اورسابق ایڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹر طالب حسین سیال نے"اقبال کا قرینہ عشق رسول" پہ روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر سیال صاحب نے فرمایا کہ علامہ کا بارگاہ رسالت میں ہدیہ کا انداز روایتی شعرا سے ہٹ کر ہے۔جیسے طرابلس کے شہیدوں کے لہو کا نذرانہ " حضور رسالت مآب میں" نظم کیا ہے۔اس میں فرماتے ہیں:
"۔۔۔جھلکتی ہے تری امت کی آبرو اس میں۔
طرابلس کے شہیدوں کا ہے لہو اس میں۔"
ڈاکٹر سیال صاحب کا کہنا تھا کہ اقبال کا عشق صاحب قرآن سے اس قدر تھا کہ ان کا پورا کلام ہی اس کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔
اباسین کلب چشمہ میں ہونے والے اس پروگرام میں چشمہ کے آفیسرز،سٹاف،ماہرین تعلیم،جنرل مینیجر انجنئیر شاہد بشیر،ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر سرور نیازی، مجلس اقبال چشمہ کےبانی صدر انجنئیر عنایت علی،سابق صدر و ممتاز سانئسدان جناب محمد خان نیازی اور بہت سے نوجوانوں سمیت خواتین و حضرات کی شرکت نمایاں تھی۔ حاضرین کا پروگرام سے دلچسپی کا یہ عالم تھا کہ آخر میں ہونے والی سوال و جواب کی نشست ختم ہونےتک سب جم کر بیٹھے رہے۔
پروگرام کی نظامت انجینئر عمیر اسلام نے بڑے احسن انداز سے کی۔پروگرام کے دوران میں حاضرین مختلف مواقع پر کلام اقبال سے بھی محظوظ ہوتے رہے۔اس موقع پر"اقبال اکادمی پاکستان" کی طرف سے کتب نمائش کا اہتمام بھی کیا گیاتھا۔ جس میں لوگوں کا ذوق و شوق دیدنی تھا۔