Official Website of Allama Iqbal
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام ’’مشرق وسطیٰ میں اقبالیات کے چراغ‘‘ کے عنوان سے شعبہ تاریخ جامعہ پنجاب میں خصوصی لیکچر

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام ’’مشرق وسطیٰ میں اقبالیات کے چراغ‘‘کے عنوان سے شعبہ تاریخ جامعہ پنجاب میں خصوصی لیکچر کاانعقاد کیاگیا۔ تقریب کی صدارت چیئرمین شعبہ تاریخ و مطالعہ پاکستان جامعہ پنجاب ڈاکٹر محبوب حسین نے کی۔ کلیدی خطبہ ڈاکٹر خالد عباس اسدی نے پیش کیا۔ اختتامی کلمات ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے پیش کیے۔ نظامت کے فرائض امل اسلام نے انجام دئیے۔
ڈاکٹر خالد عباس اسدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان علامہ محمد اقبال کی جدید غزل کا حسیں مطلع ہے۔ ہند کے مسلمانوں نے سبز گنبد سے سبز پرچم تک کا سفر علامہ اقبال کی شاعری کے ذریعے کیا۔ مصر کودنیا بھر کی تہذبیوں کی ماں کہا جاتا ہے۔ مصر میں آج بھی کلام اقبال کو سینے سے لگایا جاتا ہے۔مصر کی مشہور مغنیہ کا گایا ہوا کلام اقبال دنیا بھرمیں پسند کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر خالد اسدی نے پاکستان میں مصر کے سفیر عبدالوہاب عزام ، سعودی عرب و مصر میں پاکستان کے سفیر منظوالحق ،حسین جمال المصری، ڈاکٹر جمال ابن محبوب اور احمد سعید کی اقبالیات کے حوالے سے کاوشوں پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر محبوب حسین نے مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا شعبہ تاریخ کا پلیٹ فارم علمی و فکری حوالے سے ہر وقت دستیاب ہے۔ علامہ محمد اقبال کی فکر آج کے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے کہا کہ نوجوانوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ نے اسی مٹی سے جہانِ نو تشکیل دینا ہے۔ اسلامی امہ کی آپ سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ افریقہ ، مشرق وسطیٰ اور عرب دنیا میں اقبال کے نظریات کے بہت سے عقیدت مند ہیں۔ سیرت کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ اقبال پر لکھا گیا ۔خوشحالی ، ترقی و سرفرازی اقبال کی فکر کا منبع ہے۔ تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے ڈاکٹر محبوب حسین اور ڈاکٹر نعمانہ کرن کو اس شاندار تقریب کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی۔