Official Website of Allama Iqbal
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام "علامہ اقبال اور نژاد نو" کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

پاکستان کا قیام علامہ اقبال کے فکری اجتہاد کا نتیجہ ہے۔ علامہ اقبال کا خطبہ الہ آباد ہماری جدوجہد آزادی کا وہ سنگ میل ہے جس نے ہماری جدوجہد آزادی کی منازل کا تعین کیا۔ ان <خیالات کا اظہار سید جمال شاہ وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن نے اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام ہونے والی بین الاقوامی اقبال کانفرنس کی افتتاحی نشست میں کیا۔
اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام "علامہ اقبال اور نژاد نو" کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ایوان اقبال کمپلیکس لاہور میں کیا گیا۔ جس میں ملک بھر سے قومی و بین الاقوامی اقبال اسکالرز نے فکر اقبال کی ترویج کے لیے مقالہ جات پیش کیے۔
بین الاقوامی اقبال کانفرنس کی پہلی نشست کی صدارت جناب سید جمال شاہ وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن نے کی۔ مہمانان خصوصی جسٹس (ر) ناصرہ اقبال اور پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین تھیں۔ خطبہ استقبالیہ ڈاکٹر عبد الرؤ‌ف رفیقی ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان نے پیش کیا۔ کلیدی خطبہ ڈاکٹر وحید الزمان طارق نے پیش کیا۔ جناب شوکت امین شاہ، خزانہ دار اقبال اکادمی پاکستان، بریگیڈیئر (ر) وجاہت حسین ساہی نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، جناب انجم وحید ایڈمنسٹریٹر ایوان اقبال مہمانان گرامی میں شامل تھے۔
ڈاکٹر عبد الرؤف رفیقی نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ زندہ قومیں اپنے مشاہیر کے افکار سے رہنمائی حاصل کرتی ہیں تاکہ اپنی قومی زندگی کو تازگی سے ہم آہنگ رکھیں۔ افکار اقبال کی توانائی ہمیں بطور ایک زندہ قوم کے اقوام عالم میں سربلند اور سرخرو کرسکتی ہے۔
ڈاکٹر وحید الزمان طارق نے کہا کہ اقبال کی فکر سے روشنی حاصل کرنے کی جتنی ضرورت آج ہے اپنی پہلے کبھی نہ تھی۔ ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے کہا کہ اقبال کا مرد مومن آفاقی نظریات اور خودی کے ہتھیار سے لیس ہو کرکسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
اقبال ہمیں امید کی کرن دکھاتے ہیں یہ امید کسی خوش فہمی کی وجہ سے نہیں اس کی بنیاد پر یقین ہے۔ محترمہ ناصرہ اقبال صاحبہ نے کہا کہ نوجوان ہماری قوم کا مستقبل ہیں۔ نوجوان کو مایوسی سے نکالنے کے لیے اور راہ عمل پر گامزن کرنے کے لیے اقبال کے پیغام کو عام کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنی قوم کے نوجوانوں میں مقصدیت پیدا کرنی ہے تو انہیں اپنی خودی سے آشنا کرنا ہوگا۔
جناب سید جمال شاہ نے کہا کہ پاکستان کا قیام علامہ اقبال کے فکری اجتہاد کا نتیجہ ہے۔ علامہ اقبال کا خطبہ الہ آباد ہماری جدوجہد آزادی کا وہ سنگ میل ہے جس نے ہماری جدوجہد آزادی کی منازل کا تعین کیا۔ آج کی کانفرنس میں اہل علم کے مقالات سے ہمیں سوچ فکر اورتحقیق کے بہت سے نئے زاویے ملیں گے۔ ہم ان اہل علم کی دی ہوئی رہ نمائی سے نہ صرف علامہ اقبال کو بہتر سمجھ سکیں گے بلکہ اپنے بہت سے سماجی معاشرتی اور قومی مسائل کے حل کے لیے بھی ان اہل علم کے افکار کی روشنی میں آگے بڑھا سکیں گے۔ جناب سید جمال شاہ کا مزید کہنا تھا کہ جناب ڈاکٹر عبد الرؤف رفیقی نے جب سے اقبال اکادمی پاکستان کے ڈائریکٹر کی ذمہ داری سنبھالی ہے اقبال اکادمی پاکستان کی سرگرمیوں میں بہتری آئی ہے اور ان میں اضافہ ہوا ہے۔ میں عبد الرؤف رفیقی اور ان کے رفقائے کار کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اقبال اکادمی پاکستان کے اغراض و مقاصد کے حصول کے لیے جس انداز سے اپنی کوششوں کا آغاز کیا ہے مجھے یقین ہے کہ اس سے نہ صرف اقبال اکادمی پاکستان کا وقار بلند ہوگا بلکہ ہماری قومی زندگی میں اس کا کردار پہلے سے زیادہ موثر اور نمایاں ہو کر سامنے آئے گا۔
پہلی نشست کے اختتام پر سید جمال شاہ نے قومی صدارتی اقبال ایوارڈ یافتگان کو گولڈ میڈل اور اسناد دیں۔ جناب اکرام چغتائی، پروفیسر ڈاکٹر عبد الخالق اور غوث بخش صابر کی کتب کو صدارتی اقبال ایوارڈ سے نوازا گیا۔ دوسری نشست "بین الاقوامی تہذیبی عناصر اور نسل نو" میں ایرانی سکالر محترمہ نرگھس نرسنگی، اففانستان سے جناب لال پاشا از مون اور برطانیہ سے ڈاکٹر عارف خان نے فکر اقبال پر روشنی ڈالی۔
تیسری نشست "قومی تعمیر میں نسل نو کا کردار اور فکر اقبال" پر قومی اقبال اسکالرز نے فکر انگیز مقالات پیش کیے۔
کانفرنس کے اختتام پر تقسیم اعزازت کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پسر اقبال جناب منیب اقبال اور ڈاکٹر عبد الرؤف رفیقی نے مقالہ نگاران اور مہمانان گرامی کو اعزازت پیش کیے۔