Official Website of Allama Iqbal
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی تین روزہ بین الاقوامی اقبال کانفرنس میں ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹرعبدالرؤف رفیقی کی خصوصی شرکت

علامہ محمد اقبال نے اپنی فکر کی تشکیل جدید بنیادوں پر کی۔ یورپی نظریات سے متاثر ہوئے بغیرعلامہ اقبال کے افکار کی جڑیں کس طرح جدید اصولوں میں پیوست ہیں،اس کا منہ بولتا ثبوت آج بھی سو برس بعد انہیں شاعر فردا و امروز کے نام سے جانا جاتا ہے۔ان خیالات کااظہار ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے فردوسی چیئر ،لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کے زیر اہتمام یوم اقبال کے حوالے سے ہونے والی تین روزہ کانفرنس میں کیا۔
کانفرنس کا پہلا سیشن یونیورسٹی آف ہوم اکنامکس میں منعقد ہوا۔ ’’اقبال کا فلسفہ امن اور ترقی ‘‘کے عنوان سے تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیاگیا ہے جس کے اگلے سیشن لاہور کالج فارویمن اور پنجاب یونیورسٹی میں منعقد ہوں گے۔ افتتاحی نشست میں نگران صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہوم اکنامکس پروفیسر ڈاکٹرسیدہ فلیحہ زہرہ کاظمی،ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی ، ڈاکٹر آصف منیر، پی ایچ ای سی، یو ایچ ای کی سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کنول،وائس چانسلر لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر شگفتہ ناز، ڈاکٹر عظمیٰ قریشی، سابق وی سی ویمن یونیورسٹی ملتان، ایران لاہور کے قونصل جنرل جعفر روناس،سنیئر صحافی واصف ناگی اور غیر ملکی دانشوروں میں ڈاکٹر نعمت یلدرم، اتاترک یونیورسٹی، ترکی ،ڈاکٹر ابو موسیٰ محمد عارف باللہ، ژینگ زو نارمل یونیورسٹی، چین سمیت طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالرؤف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ علامہ محمد اقبال نے اپنی فکر کی تشکیل جدید بنیادوں پر کی۔ یورپی نظریات سے متاثر ہوئے بغیرعلامہ اقبال کے افکار کی جڑیں کس طرح جدید اصولوں میں پیوست ہیں،اس کا منہ بولتا ثبوت آج بھی سو برس بعد انہیں شاعر فردا و امروز کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عالم بشریت تب سکھ کا سانس لے گی جب انسانیت کے فلاح وبہبود کا مربوط نظام وجود میں آئے گا۔ علامہ محمد اقبال کے کلام میں فلاح و بقا اور امن کا پیغام ملتا ہے۔ طلباء کو یہ پیغام دیا کہ ملکی و غیر ملکی کے علم سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہوں۔ مسلم ادب ، آگاہی کا سرمایہ اپنی یادداشتوں میں محفوظ کریں۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فلیحہ زہرہ کاظمی نے تمام ملکی و غیر ملکی مندوبین کو خوش آمدید کہا ۔ ڈاکٹر فلیحہ کاظمی نے کہا کہ یہ کانفرنس اقبال کے افکار کو نوجوان نسل تک پہنچانے میں معاون اور مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے کی مجموعی ترقی کے لیے لوگوں کے درمیان امن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقبال کی شاعری با مقصدیت کا پیغام دینے کے لیے ایک گاڑی کا کام کرتی ہے۔
ڈاکٹر ابو موسیٰ محمد عارف باللہ، ژینگ زو نارمل یونیورسٹی، چین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان کی تقسیم کے بعد اقبال کا فلسفہ کس طرح منقسم ہوا۔ڈاکٹر نعمت یلدرم، اتاترک یونیورسٹی، ترکی،انہوں نے انسانی تبدیلی میں علم کے کردار پر زور دیا اور بین الاقوامی امن کو فروغ دینے کے لیے عصر حاضر میں اقبال کے فلسفے کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ڈاکٹر جاوید اکرم نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ علامہ اقبال ایک سوچ اور فلسفے کا نام ہے۔ (بطور پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج ) ہم نے علامہ اقبال کے تصورات کو حقیقی شکل دینے کی بہت کوشش کی۔قائد اعظم محمد علی جناح نے علامہ اقبال کے آزادی کے تصورات کو حقیقت میں بدلا۔ علامہ اقبال ایک بین الاقوامی شخصیت کے مالک تھے۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں امن اور ترقی کو فروغ دیا۔
تقریب میں شرکت کرنے والے معزز مندوبین کو ان کی گراں قدر خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ڈاکٹر جاوید اکرم نے یادگاری شیلڈز پیش کیں۔تقریب کے دوران ایک دلکش صوفی کلام پرفارمنس سے ہوا، جس میں خوبصورتی سے امن کا پیغام دیا گیا۔