انسان


منظر چمنستاں کے زيبا ہوں کہ نازيبا
محروم عمل نرگس مجبور تماشا ہے
رفتار کي لذت کا احساس نہيں اس کو
فطرت ہي صنوبر کي محروم تمنا ہے
تسليم کي خوگر ہے جو چيز ہے دنيا ميں
انسان کي ہر قوت سرگرم تقاضا ہے
اس ذرے کو رہتي ہے وسعت کي ہوس ہر دم
يہ ذرہ نہيں ، شايد سمٹا ہوا صحرا ہے
چاہے تو بدل ڈالے ہےئت چمنستاں کي
يہ ہستي دانا ہے ، بينا ہے ، توانا ہے