حسن و عشق
جس
طرح ڈوبتي ہے کشتي سيمين قمر
نور
خورشيد کے طوفان ميں ہنگام سحر
جسے
ہو جاتا ہے گم نور کا لے کر آنچل
چاندني
رات ميں مہتاب کا ہم رنگ کنول
جلوہ
طور ميں جيسے يد بيضائے کليم
موجہ
نکہت گلزار ميں غنچے کي شميم
ہے
ترے سيل محبت ميں يونہي دل ميرا
تو
جو محفل ہے تو ہنگامہء محفل ہوں ميں
حسن
کي برق ہے تو ، عشق کا حاصل ہوں ميں
تو
سحر ہے تو مرے اشک ہيں شبنم تيري
شام
غربت ہوں اگر ميں تو شفق تو ميري
مرے
دل ميں تري زلفوں کي پريشاني ہے
تري
تصوير سے پيدا مري حيراني ہے
حسن
کامل ہے ترا ، عشق ہے کامل ميرا
ہے
مرے باغ سخن کے ليے تو باد بہار
ميرے
بے تاب تخيل کو ديا تو نے قرار
جب
سے آباد ترا عشق ہوا سينے ميں
نئے
جوہر ہوئے پيدا مرے آئينے ميں
حسن
سے عشق کي فطرت کو ہے تحريک کمال
تجھ
سے سر سبز ہوئے ميري اميدوں کے نہال
قافلہ
ہو گيا آسودہء منزل ميرا
|