انوکھي
وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہيں
انوکھي
وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہيں
يہ
عاشق کون سي بستي کے يا رب رہنے والے ہيں
علاج
درد ميں بھي درد کي لذت پہ مرتا ہوں
جو
تھے چھالوں ميں کانٹے ، نوک سوزن سے نکالے ہيں
پھلا
پھولا رہے يا رب! چمن ميري اميدوں کا
جگر
کا خون دے دے کر يہ بوٹے ميں نے پالے ہيں
رلاتي
ہے مجھے راتوں کو خاموشي ستاروں کي
نرالا
عشق ہے ميرا ، نرالے ميرے نالے ہيں
نہ
پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کي
نشيمن
سينکڑوں ميں نے بنا کر پھونک ڈالے ہيں
نہيں
بيگانگي اچھي رفيق راہ منزل سے
ٹھہر
جا اے شرر ، ہم بھي تو آخر مٹنے والے ہيں
اميد
حور نے سب کچھ سکھا رکھا ہے واعظ کو
يہ
حضرت ديکھنے ميں سيدھے سادے ، بھولے بھالے ہيں
مرے
اشعار اے اقبال کيوں پيارے نہ ہوں مجھ کو
مرے
ٹوٹے ہوئے دل کے يہ درد انگيز نالے ہيں
|