عقل و
دل
عقل
نے ايک دن يہ دل سے کہا
بھولے
بھٹکے کي رہنما ہوں ميں
ہوں
زميں پر ، گزر فلک پہ مرا
ديکھ
تو کس قدر رسا ہوں ميں
کام
دنيا ميں رہبري ہے مرا
مثل
خضر خجستہ پا ہوں ميں
ہوں
مفسر کتاب ہستي کي
مظہر
شان کبريا ہوں ميں
بوند
اک خون کي ہے تو ليکن
غيرت
لعل بے بہا ہوں ميں
دل
نے سن کر کہا يہ سب سچ ہے
پر
مجھے بھي تو ديکھ ، کيا ہوں ميں
راز
ہستي کو تو سمجھتي ہے
اور
آنکھوں سے ديکھتا ہوں ميں
ہے
تجھے واسطہ مظاہر سے
اور
باطن سے آشنا ہوں ميں
علم
تجھ سے تو معرفت مجھ سے
تو
خدا جو ، خدا نما ہوں ميں
علم
کي انتہا ہے بے تابي
اس
مرض کي مگر دوا ہوں ميں
شمع
تو محفل صداقت کي
حسن
کي بزم کا ديا ہوں ميں
تو
زمان و مکاں سے رشتہ بپا
طائر
سدرہ آشنا ہوں ميں
کس
بلندي پہ ہے مقام مرا
عرش
رب جليل کا ہوں ميں!
|