ہمد ر
د ي
(
ماخوذ از
وليم کو پر
(
بچوں کے ليے
ٹہني
پہ کسي شجر کي تنہا
بلبل
تھا کوئي اداس بيٹھا
کہتا
تھا کہ رات سر پہ آئي
اڑنے
چگنے ميں دن گزارا
پہنچوں
کس طرح آشياں تک
ہر
چيز پہ چھا گيا اندھيرا
سن
کر بلبل کي آہ و زاري
جگنو
کوئي پاس ہي سے بولا
حاضر
ہوں مدد کو جان و دل سے
کيڑا
ہوں اگرچہ ميں ذرا سا
کيا
غم ہے جو رات ہے اندھيري
ميں
راہ ميں روشني کروں گا
اللہ
نے دي ہے مجھ کو مشعل
چمکا
کے مجھے ديا بنايا
ہيں
لوگ وہي جہاں ميں اچھے
آتے
ہيں جو کام دوسرں کے
|