باغي
مريد
ہم
کو تو ميسر نہيں مٹي کا ديا بھي
گھر
پير کا بجلي کے چراغوں سے ہے روشن
شہري
ہو، دہاتي ہو، مسلمان ہے سادہ
مانند
بتاں پجتے ہيں کعبے کے برہمن
نذرانہ
نہيں ، سود ہے پيران حرم کا
ہر
خرقہء سالوس کے اندر ہے مہاجن
ميراث
ميں آئي ہے انھيں مسند ارشاد
زاغوں
کے تصرف ميں عقابوں کے نشيمن!
|