پرواز
کہا
درخت نے اک روز مرغ صحرا سے
ستم
پہ غم کدئہ رنگ و بو کي ہے بنياد
خدا
مجھے بھي اگر بال و پر عطا کرتا
شگفتہ
اور بھي ہوتا يہ عالم ايجاد
ديا
جواب اسے خوب مرغ صحرا نے
غضب
ہے ، داد کو سمجھا ہوا ہے تو بيداد!
جہاں
ميں لذت پرواز حق نہيں اس کا
وجود
جس کا نہيں جذب خاک سے آزاد
|