پنچاب کے پيرزادوں سے

 
حاضر ہوا ميں شيخ مجدد کي لحد پر
وہ خاک کہ ہے زير فلک مطلع انوار
اس خاک کے ذروں سے ہيں شرمندہ ستارے
اس خاک ميں پوشيدہ ہے وہ صاحب اسرار
گردن نہ جھکي جس کي جہانگير کے آگے
جس کے نفس گرم سے ہے گرمي احرار
وہ ہند ميں سرمايہء ملت کا نگہباں
اللہ نے بر وقت کيا جس کو خبردار
کي عرض يہ ميں نے کہ عطا فقر ہو مجھ کو
آنکھيں مري بينا ہيں ، و ليکن نہيں بيدار!
آئي يہ صدا سلسلہء فقر ہوا بند
ہيں اہل نظر کشور پنجاب سے بيزار
عارف کا ٹھکانا نہيں وہ خطہ کہ جس ميں
پيدا کلہ فقر سے ہو طرئہ دستار
باقي کلہ فقر سے تھا ولولہء حق
طروں نے چڑھايا نشہء 'خدمت سرکار'!