طارق کي دعا
(
اندلس کے ميدان جنگ ميں(


يہ غازي ، يہ تيرے پر اسرار بندے
جنھيں تو نے بخشا ہے ذوق خدائي
دو نيم ان کي ٹھوکر سے صحرا و دريا
سمٹ کر پہاڑ ان کي ہيبت سے رائي
دو عالم سے کرتي ہے بيگانہ دل کو
عجب چيز ہے لذت آشنائي
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنيمت نہ کشور کشائي
خياباں ميں ہے منتظر لالہ کب سے
قبا چاہيے اس کو خون عرب سے
کيا تو نے صحرا نشينوں کو يکتا
خبر ميں ، نظر ميں ، اذان سحر ميں
طلب جس کي صديوں سے تھي زندگي کو
وہ سوز اس نے پايا انھي کے جگر ميں
کشاد در دل سمجھتے ہيں اس کو
ہلاکت نہيں موت ان کي نظر ميں
دل مرد مومن ميں پھر زندہ کر دے
وہ بجلي کہ تھي نعرہ لاتذر ، ميں
عزائم کو سينوں ميں بيدار کردے
نگاہ مسلماں کو تلوار کردے!