دعا (مسجد قرطبہ ميں لکھي گئي) ہے يہي ميري نماز ، ہے يہي ميرا وضو
ميري نواؤں ميں ہے ميرے جگر کا لہو
صحبت اہل صفا ، نور و حضور و سرور
سر خوش و پرسوز ہے لالہ لب آبجو
راہ محبت ميں ہے کون کسي کا رفيق
ساتھ مرے رہ گئي ايک مري آرزو
ميرا نشيمن نہيں درگہ مير و وزير
ميرا نشيمن بھي تو ، شاخ نشيمن بھي تو
تجھ سے گريباں مرا مطلع صبح نشور
تجھ سے مرے سينے ميں آتش 'اللہ ھو'
تجھ سے مري زندگي سوز و تب و درد و داغ
تو ہي مري آرزو ، تو ہي مري جستجو
پاس اگر تو نہيں ، شہر ہے ويراں تمام
تو ہے تو آباد ہيں اجڑے ہوئے کاخ و کو
پھر وہ شراب کہن مجھ کو عطا کہ ميں
ڈھونڈ رہا ہوں اسے توڑ کے جام و سبو
چشم کرم ساقيا! دير سے ہيں منتظر
جلوتيوں کے سبو ، خلوتيوں کے کدو
تيري خدائي سے ہے ميرے جنوں کو گلہ
اپنے ليے لامکاں ، ميرے ليے چار سو!
فلسفہ و شعر کي اور حقيقت ہے کيا
حرف تمنا ، جسے کہہ نہ سکيں رو برو |