)فرانس
ميں
لکھے گئے(
ڈھونڈ
رہا ہے فرنگ عيش جہاں کا دوام
ڈھونڈ
رہا ہے فرنگ عيش جہاں کا دوام
وائے
تمنائے خام ، وائے تمنائے خام!
پير
حرم نے کہا سن کے مري روئداد
پختہ
ہے تيري فغاں ، اب نہ اسے دل ميں تھام
تھا
ارني گو کليم ، ميں ارني گو نہيں
اس
کو تقاضا روا ، مجھ پہ تقاضا حرام
گرچہ
ہے افشائے راز ، اہل نظر کي فغاں
ہو
نہيں سکتا کبھي شيوہ رندانہ عام
حلقہ
صوفي ميں ذکر ، بے نم و بے سوز و ساز
ميں
بھي رہا تشنہ کام ، تو بھي رہا تشنہ کام
عشق
تري انتہا ، عشق مري انتہا
تو
بھي ابھي ناتمام ، ميں بھي ابھي ناتمام
آہ
کہ کھويا گيا تجھ سے فقيري کا راز
ورنہ
ہے مال فقير سلطنت روم و شام
|