مجھے
آہ و فغان نيم شب کا پھر پيام آيا
مجھے
آہ و فغان نيم شب کا پھر پيام آيا
تھم
اے رہرو کہ شايد پھر کوئي مشکل مقام آيا
ذرا
تقدير کي گہرائيوں ميں ڈوب جا تو بھي
کہ
اس جنگاہ سے ميں بن کے تيغ بے نيام آيا
يہ
مصرع لکھ ديا کس شوخ نے محراب مسجد پر
يہ
ناداں گر گئے سجدوں ميں جب وقت قيام آيا
چل
، اے ميري غريبي کا تماشا ديکھنے والے
وہ
محفل اٹھ گئي جس دم تو مجھ تک دور جام آيا
ديا
اقبال نے ہندي مسلمانوں کو سوز اپنا
يہ
اک مرد تن آساں تھا ، تن آسانوں کے کام آيا
اسي
اقبال کي ميں جستجو کرتا رہا برسوں
بڑي
مدت کے بعد آخر وہ شاہيں زير دام آيا
|