ہر چيز ہے محو خود نمائي .


ہر چيز ہے محو خود نمائي
ہر ذرہ شہيد کبريائي
بے ذوق نمود زندگي ، موت
تعمير خودي ميں ہے خدائي
رائي زور خودي سے پربت
پربت ضعف خودي سے رائي
تارے آوارہ و کم آميز
تقدير وجود ہے جدائي
يہ پچھلے پہر کا زرد رو چاند
بے راز و نياز آشنائي
تيري قنديل ہے ترا دل
تو آپ ہے اپني روشنائي
اک تو ہے کہ حق ہے اس جہاں ميں
باقي ہے نمود سيميائي
ہيں عقدہ کشا يہ خار صحرا
کم کر گلہ برہنہ پائي