پريشاں
ہوکے ميري خاک آخر دل نہ بن جائے
پريشاں
ہوکے ميري خاک آخر دل نہ بن جائے
جو
مشکل اب ہے يارب پھر وہي مشکل نہ بن جائے
نہ
کر ديں مجھ کو مجبور نوا فردوس ميں حوريں
مرا
سوز دروں پھر گرمي محفل نہ بن جائے
کبھي
چھوڑي ہوئي منزل بھي ياد آتي ہے راہي کو
کھٹک
سي ہے ، جو سينے ميں ، غم منزل نہ بن جائے
بنايا
عشق نے دريائے ناپيدا کراں مجھ کو
يہ
ميري خود نگہداري مرا ساحل نہ بن جائے
کہيں
اس عالم بے رنگ و بو ميں بھي طلب ميري
وہي
افسانہ دنبالہ محمل نہ بن جائے
عروج
آدم خاکي سے انجم سہمے جاتے ہيں
کہ
يہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے
|