Official Website of Allama Iqbal
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام پاکستان کا ۷۴ واں یوم آزادی جوش و جذبے سے منایا گیا۔

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام پاکستان کا ۷۴ واں یوم آزادی جوش و جذبے سے منایا گیا۔ دن کا آغاز علامہ اقبال کی قدیم رہائش 116 میکلوڈ روڈ میں پرچم کشائی سے کیا گیا۔ ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے پرچم کشائی کی اس موقع پر ہارون اکرم گل، ارشاد المجیب شیخ، سید قیصر محمود شاہ محمد بابر خان، محمد اسحاق اور اسد حنیف سمیت اکادمی کے افسران اور ملازمین ان کے ہمراہ تھے۔ اس کے بعد کیک کاٹا گیا اور پودا لگانے کے بعد دعا کی گئی۔ ذکاء حیدر نے ملی نغمہ جبکہ ظہیر احمد بابر نے کلام اقبال پیش کیا۔
10:00 بجے ایوان اقبال میں بیگم گورنر پنجاب محترمہ پروین سرور نے پرچم کشائی کی اور پودا لگایا۔ ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین، ایڈمنسٹریٹر ایوان اقبال انجم وحید، چیئرمین یونیک گروپ ڈاکٹر عبدالمنان خرم اور دیگر افسران ان کے ہمراہ تھے۔
ایوان اقبال میں کیک کاٹنے کی تقریب اور خصوصی سیمینار کا انعقاد بھی کیا گیا۔ مہمان خصوصی جسٹس (ر) ناصرہ اقبال تھیں۔ دیگر مہمانان گرامی میں جناب شوکت امین شاہ، پروفیسر ڈاکٹر وحید الزماں طارق شامل تھے۔ حرف تشکر ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے پیش کیا جبکہ میزبان ہارون اکرم گل تھے۔ ذکاء حیدر اور صفدر کاظمی نے خوبصورت انداز میں ملی نغمے اور انعم شہزادی نے کلام اقبال پیش کیا۔ جسٹس ناصرہ اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال نوجوانوں کو ہر میدان میں قیادت کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے اور خواتین کو معاشرتی ترقی کا اہم جزو خیال کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے والد والدہ اور دادا نے تحریک آزادی پاکستان میں بھرپور کردار ادا کیا اور انہیں اس بات پر فخر ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر وحید الزماں طارق نے کہا کہ علامہ اقبال "India and miniatures" کے عنوان سے ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کو سامنے لائے اور نہ صرف مسلمانوں کے لیے الگ وطن کا مطالبہ کیا بلکہ قائد اعظم محمد علی جناح کو انگلستان سے واپس آنے پر آمادہ کیا کہ وہ تحریک آزادی کی قیادت کریں۔ علامہ فرماتے تھے میں جو کچھ بھی ہوں محمد علی جناح کا ادنیٰ سپاہی ہوں۔ اسی طرح قائد اعظم نے بھی پاکستان بننے کے بعد کہا تھا کہ آج اقبال ہوتے تو کس قدر خوش ہوتے۔
شوکت امین شاہ نے علامہ اقبال رح کی مسولینی سے ملاقات کے احوال بتائے۔ ڈائریکٹر اقبال اکادمی پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے حرف تشکر پیش کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال رح نے آزادی کو زندگی کے مترادف قرار دیا ہے۔علامہ اقبال کے نزدیک ژندہ قومیں ترقی کرتی ہیں اور جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات ہے اور وہ اپنی دنیا آپ پیدا کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ آخر میں ڈائریکٹر اقبال اکادمی نے مہمان خصوصی اور مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا۔

تصاویر

                                                                                                                       

اقبال اکادمی پاکستان